جدید

داستان نمبر ۱


<><><><><><><><><><><><><><>

قادیانی مربی شمائل احمد کی ذلت آمیز شکست کی داستان عبرت
بتاریخ : ایک فروری 2018

داستان نمبر:    ❶


🖊   تحریر : محمد حبیب الرحمٰن قاسمی 
ـ<><><><><><><><><><><><><><>


فیضان احمدیت کے نام سے کچھ قادیانی ٹیلی گرام میں اپنا گروپ چلا رہے ہیں ، کسی کرم فرما نے اس کی لنک بھیجی کہ یہ لوگ بھولے بھالے مسلمانوں کو گم راہ کررہے ہیں ان کی سرکوبی ضروری ہے، اپنے بعض بہی خواہ دوستوں کے مشورے اور اصرار پر قادیانیوں کی سرکوبی کے لئے ان کے گروپ کو جوائن کیا. 

کئی قادیانی مربی آئے اور چلے گئے، الحمدللہ کسی مربی میں اتنی ہمت نہیں تھی کہ وہ ایک ختم نبوت کے دیوانے کے سامنے ٹک سکے، دن بھر میں تقریباً چار مربیوں 
مبین صاحب
طاہر صاحب
فخر احمد صاحب 

سے گفتگو ہوئی کوئی بھی مربی نہ تو احمدیت ہی کا دفاع کرسکا اور نہ ہی مرزا قادیانی کا. 

آخر میں قادیانی مربی شمائل صاحب سے مڈبھیڑ ہوئی، گفت وشنید کے بعد وہ مجھ سے اس موضوع پر گفتگو کرنے کے لئے تیار ہوئے کہ میں مرزا کی کذب بیانی ظاہر کروں گا اور مرزائیوں کے ذمہ ہے کہ وہ اس کی کیا تاویل و توجیہ کرتے ہیں. 

ابھی ایک ہی اسکین لگایا تھا اس کے متضاد والا اسکین ابھی لگانا باقی ہی تھا جس سے مرزا کی کذب بیانی واضح ہوتی ؛ مگر حق جل مجدہ وعلی نے اسی ایک اسکین میں مرزائیوں کو ایسی دھول چٹائی کہ شمائل صاحب تو مدتوں یاد کریں گے ہی؛ مگر ان کے دوسرے معاونین بھی اس پر کم ماتم نہیں کریں گے.

ہوا یوں کہ چلتے چلتے بات مرزا احمق کے مغلظات پر پہنچی تو دو صاحب تھے ایک ذیشان انہوں نے تو صاف انکار کر دیا کہ یہ سب گالیاں ہے ہی نہیں بلکہ اردو ادب کے اعلی جواہر پارے ہیں اور دوسرے صاحب تھے شمائل جن سے اصل گفتگو چل رہی تھی انہوں نے دور از کار تاویل اور من مانی تشریح سے مرزا احمق صاحب کو بچانا چاہا.
ابھی ان کی من مانی تشریح کا کوئی جواب نہیں دیا تھا کہ عشا کی نماز کا وقت ہوگیا نماز کے بعد اللہ نے بہت زبردست جواب ذہن میں ڈالا اور وہی جواب بشکل سوال میں نے مرزائیوں سے کرڈالا.

میرا سوال کیا تھا؟ اس سے پہلے یہ بات جان لیجئے کہ کوئی گالی ایسی نہیں ہوگی جو مرزا احمق قادیانی نے حضرات انبیا ، حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ، حضرات حسنین اور عام مسلمانوں کو نہ دیا ہو ان کو نقل کرنا بھی ایک شریف آدمی کے بس کا نہیں ہے.
من جملہ ان گالیوں کے صرف دو گالی ذکر کرتا ہوں جو انتہائی قبیح ہیں.

❶      مرزا قادیانی نے مشہور اہل حدیث 
         عالم مولانا ثناء اللہ امرت سری کو 
         کہا کہ وہ «  عورتوں کی عار ہیں » 

❷    خود اپنے متعلق مرزا کا شعر ہے :

کرم خاکی ہوں پیارے نہ آدم زاد ہوں 
ہوں بشر کی جائے نفرت اور انسانوں کی عار. 

پہلے شعر میں عورتوں کی عار اور دوسرے شعر میں جائے نفرت دونوں کا مفہوم و مطلب ایک ہی ہے. 

اور قادیانی مربی شمائل صاحب نے ان دونوں گالیوں کی دور ازکار تاویل کے ذریعے مرزا احمق کو بچانا چاہا کہ یہاں گندہ مفہوم پیدا ہی نہیں ہوتا بلکہ مرزا صاحب عاجزی کی آخری حد کو چھو رہے ہیں
 😂😂😂😂😂😂

تو میں نے عشا کی نماز کے بعد قادیانیوں سے سوال کر دیا کہ اگر ان جملوں میں گندہ مفہوم پیدا ہی نہیں ہوتا بلکہ عاجزی کے الفاظ ہیں اور گالیاں ہے ہی نہیں تو ذریت قادیانیت مجھے اجازت دے کہ میں ان کے مرزا احمق صاحب کو انہی الفاظ سے مخاطب کرنا چاہتا ہوں :
مثلاً میں مرزا کو عورتوں کی عار کہنا چاہتا ہوں 
میں مرزا کو بشر کی جائے نفرت کہنا چاہتا ہوں. 

بس جناب یہ زلزلہ فگن سوال کرنا تھا کہ عالم قادیانیت پر سکتہ طاری ہوگیا شمائل صاحب کی حالت دیدنی تھی. 
نہ اگلتے بنے نہ نگلتے بنے کا مصداق بن گئے تھے اور وہ حالت تھی کہ اگر گویم مشکل وگرنہ گویم مشکل. 

بہر حال بہت دیر بعد گومگو کی کیفیت سے باہر نکلے اور جس اخلاق محمدی کا پرچار کررہے تھے اس کا اعلی مظاہرہ کرتے ہوئے کہنے لگے کہ فوراً گروپ چھوڑ دو ورنہ جوتے مار کر گروپ بدر کروں گا.
اور پھر گروپ سے باہر کردیا.

ہارا ہوا انسان اور کر بھی کیا سکتا ہے؟؟؟

تبصرے

نئی پوسٹ

صور من حیاۃ الصحابہ suwarum min hayatis sahaba zakariyya achalpuri زکریا اچلپوری

ٹک ٹوک ایک فتنہ

Darulifta.info دارالافتاء

Simple voice changer

اسکوٹی یا گاڑی پر باپ کا اپنی لڑکی کے پیچھے چپک کر بیٹھنا